سال 2017 کے دوران لاہور سے ایک شادی شدہ جوڑا ناران سیر و سیاحت کی غرض سے گیا۔ سیر کے دوران وہ جھیل سیف الملوک گئے، وہاں انہوں نے دیکھا کہ ایک لڑکی نماز ادا کر رہی ہے جبکہ کچھ منچلے نوجوان اس کے لباس کی وجہ سے اس پر جملے کس رہے ہیں۔ وہاں پر موجود شادی شدہ جوڑے سے عورت کو یہ جملے اچھے نہیں لگے اور اس لڑکی سے پوچھا کہ تم نماز مسجد میں کیوں نہیں ادا کرتی تو اس نماز پڑھنے والی لڑکی نے جواب دیا کہ یہاں کوئی مسجد نہیں جس کی وجہ سے مجھے سب کے سامنے نماز پڑھنی پڑ گئی۔ اس عورت نے اپنے خاوند کو دیکھ کر کہا کہ ہمیں یہاں کسی بھی قیمت پر مسجد بنانا ہو گا۔ ایک وقت پر جھیل سیف الملوک پر پانچ سو کے قریب جیپ اور تین ہزار کے قریب افراد موجود تھے لیکن وہاں نماز ادا کرنے کے لیے ایک مسجد بھی نہیں تھی۔اس شادی شدہ جوڑے نے مسجد کی تعمیر کا آغاز کر دیا اور ایک کروڑ روپے کی لاگت سے دو سال میں انہوں نے مسجد کی تعمیر مکمل کی اور عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ اس دوران انہیں کچھ مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن وہ جلد حل ہو گئے۔ یہ مسجد سب سے زیادہ اونچائی پر بننے والی مسجد ہے جس کی اونچائی 10،577 فٹ ہے۔ اس مسجد کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس مسجد میں مرد و خواتین کے لیے الگ الگ نماز پڑھنے کی جگہ اور بیت الخلاء موجود ہے۔ اس مسجد میں کم و بیش تین ہزار افراد کی جگہ ہے۔
Share To:

Rehmat Prince

Post A Comment:

0 comments so far,add yours